تیاری کے بغیر حکومت نہیں لینی چاہئے۔ سلیکٹڈ خان کے شہرہ آفاق ویژن کا چرچا

اصلی ریاستِ مدینہ۔ فرات کے کنارے کتا بھوکا مرے تو خلیفہ جواب دہ/ دو نمبری سلیکٹڈ، بھوکے خود کشی کریں تو میں کیا کروں؟

امجد سلیم علوی / https://www.facebook.com/amjedalvi

سیاسی چٹکلے

آج کل ہر طرف سلیکٹڈ خان کے شہرہ آفاق “ویژن” کا “چرچا” ہے۔ ان کے “قصیدے” پڑھنے والے بھی انگشت بہ دنداں ہیں کہ موصوف کے تازہ بیان کے بعد صفائی کس طرح پیش کریں۔ جب آپ رکنِ اسمبلی ہوتے ہوے نہ اجلاس میں تشریف لائیں نہ کسی کمیٹی کے رکن بنیں تو کیسے سیکھیں گے؟ آپ نالائق ہی ہیں !!

موصوف 2002 سے 2007 تک اور پھر 2013 سے 2018 تک رکنِ اسمبلی رہے۔ اگر سیکھنے کی صلاحیت ہوتی تو ان مواقع سے فائدہ اٹھاتے۔ اجلاسوں میں جاتے، بحث میں حصہ لیتے، کمیٹیوں کے رکن بنتے، تمام معاملات آپ کے علم میں ہوتے۔ آپ کیا نرسری جماعت کے بچے تھے کہ آپ کو انگلی تھام کر جماعت میں پہنچایا جاتا؟ اب سڑسٹھ سال کی “نوجوان قیادت” فرماتی ہے ٹریننگ نہیں تھی۔ شرم ہو تو چلو بھر پانی میں ڈوب مریں۔ بے غیرتی سے قوم سے جھوٹ بولتے رہے کہ تیاری پوری ہے۔ وزرا کی جس تقریب میں یہ بیان دیا گیا، اس میں طے تھا کہ 72 منٹ کا سوال جواب سیشن ہو گا، بارہ وزارتوں کے وزیروں کو 6 منٹ فی وزارت کے حساب سے وقت دیا گیا تھا کہ وہ وضاحت دیں گے۔ درس دینے والے صاحب شاید ابھی رات کی کیفیت سے باہر نہ نکل پاۓ تھے، درس دینے کے بعد بنا وزارتوں سے جواب لینے کے، رخصت ہو گئے۔ اسی سے ان کی “سیکھنے” کی صلاحیت” کا اندازہ کر لیں۔ جو حاضرین “باس” کی “سنجیدگی” بچشمِ خود ملاحظہ فرما رہے تھے، وہ کیا کیا گل نہ کھلائیں گے؟

اصلی ریاستِ مدینہ۔ فرات کے کنارے کتا بھوکا مرے تو خلیفہ جواب دہ۔ دو نمبری سلیکٹڈ، بھوکے خود کشی کریں تو میں کیا کروں؟
اللہ نے کاذبِ اعلیٰ کی ہر بات الٹ کر اس کے منہ پر دے ماری۔ جو اقرار کرتا ہے ڈھائی سال میں حکومتی حقائق نہ جان سکا، مخالفین پر جھوٹے الزامات کس بنیاد پر لگاتا رہا؟؟ یہ کہتے ہوئے کہ پہلے تیاری ہونی چاہیے، وہ جھوٹ یاد آۓ جو کنٹینر پر اور انتخابی مہم کے دوران بولے تھے؟  تیاری مکمل ہے، دو سو افراد تیار ہیں۔ اب بھی جھوٹ بولا۔ کیا شیخ رشید اناڑی ہے؟ رزاق داؤد پہلی بار وزیر بنا؟ اصل بات جو کہنی چاہیے وہ ہی نہیں کہی کہ بندہ خود نالائق ہے۔ جھوٹوں پر اللہ نے لعنت بھیجی ہے !!

لعنتہ اللہ علی الکاذبین

ایوب دور میں جب آٹا بیس روپے کا من ہوا تھا تو حبیب جالبؔ نے لکھا تھا:

بیس روپیہ من آٹا اس پر بھی ہے سناٹا

گوہر، سہگل آدم جی بنے ہیں برلا اور ٹاٹا

ملک کے دشمن کہلاتے ہیں ہم جب کرتے ہیں فریاد

صدر ایوب زندہ باد

پھر لاوہ اس وقت پھٹا جب دس سالہ جشنِ ترقی منایا جا رہا تھا اور ہر طرف بظاہر مسرت کے شادیانے بجاۓ جا رہے تھے۔

اب انڈے دو سو چالیس روپے درجن ہو گئے ہیں۔ کہاں بیس روپے کا ایک من آٹا، اور کہاں اب بیس روپے کا ایک انڈہ۔ راوی بظاہر چین ہی لکھ رہا ہے لیکن لاوہ پھٹتے دیر نہیں لگتی۔ بس تھوڑا انتظار اور۔ ہم دیکھیں گے، لازم ہے کہ ہم بھی دیکھیں گے، وہ دن، کہ جس کا وعدہ ہے، جو لوحِ ازل پہ لکھا ہے !!

موجودہ حکومت کے بارے میں تاریخ میں لکھا جاۓ گا کہ اس نے اپنے مختصر دور میں ادارے بند کرنے کا شاندار ریکارڈ قائم کیا اور یوں پاکستان کو مفلوج کر دیا۔ پی آئی اے بند، سٹیل ملز بند، کئی ادبی اور ثقافتی ادارے ایک دوسرے میں ضم کر کے بند کر دیے۔  تازہ ترین خبر یہ ہے کہ اسلام آباد کے چڑیا گھر سے آخری ریچھ کو بھی نکال کر بیرونِ ملک منتقل کر دیا گیا اور اسلام آباد کا چڑیا گھر بند کر دیا گیا۔ اللہ اللہ خیر صلا۔ یہ ہوتی ہے کارکردگی، یہ ہوتا ہے ویژن۔ انا للہ و انا الیہ راجعون !!

امجد سلیم علوی

26 دسمبر 2020ء

لاہور

 

FB Comments:

Leave Your Facebook Comments Here

مسلم لیگ کونسل کا اجلاس اورکیبنٹ مشن پلان کی منظوری کی قرارداد

جواب دیں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے