جوگندرناتھ منڈل کااستعفیٰ، اسباب و عوامل

پاکستان میں اقلیتوں کی تاریخ کا ایک جائزہ

1946ء میں جواہر لعل نہرو کی قیادت میں قائم ہونے والی عبوری ہندوستانی حکومت میں آل انڈیا مسلم لیگ کی جانب سے غیر مسلم رکن کی نمائیندگی جوگندر ناتھ منڈل کے حوالے کی گئی جو وزیرِ قانون بنائے گئے۔ مسلم لیگ کے دیگر کابینہ اراکین میں لیاقت علی خان کو خزانہ، آئی آئی چندریگر کو کامرس اور غضنفر علی خان کو صحت کا شعبہ تفویض کیا گیا تھا۔ انہی جوگندر ناتھ منڈل کو پاکستان کی پہلی قانون ساز اسمبلی کے 10 اگست 1947ء کو ہونے والے اجلاس میں اسمبلی کا عارضی چیئرمین بنایا گیا اور بعد ازاں لیاقت علی خان کی قیادت میں بننے والی کابینہ میں وزیرِ قانون مقرر کیا گیا۔

جوگندر ناتھ منڈل کا استعفیٰ
The Resignation of Jogendr Nath Mandal PDF File

یہ وہ روشن پہلو ہیں جنہیں ہماری تاریخ میں اقلیتوں کے حقوق کے حوالے سے اجاگر کیا جاتا ہے مگر بھارت کا آئین مرتب کرنے والے مشہور دلت رہنما ڈاکٹر امبیدکر کا یہ لایق شاگرد، جوگندر ناتھ منڈل  محض تین سال بعد پاکستان کے سیاسی منظر نامے سے کیوں غائب ہوگیا؟ یہ ہماری تاریخ کے کچھ سیاہ ترین ابواب میں سے ایک باب ہے جسے چند مخصوص ذہن رکھنے والے مؤرخین تاریخ کے صفحات سے مٹا دینے کی سعی کرتے ہیں اور وہ اپنی اس کوشش میں بڑی حد تک کامیاب بھی ہیں۔  1904ء میں بنگال پریذڈنسی کے شہر بریسال میں  پیدا ہونے والے جوگندر ناتھ منڈل 64 برس کی عمر میں 11 اکتوبر 1968ء کو مغربی بنگال (بھارت)کے شہر بنگاؤں میں فوت ہوئے۔  تقسیمِ ہند سے قبل ان کا شمار بنگال کے دلت ہندوؤں کے مقبول رہنماؤں میں ہوتا تھا۔ انہوں نے 1937ء میں بنگال میں آل انڈیا مسلم لیگ کے ساتھ دلت جاتی کے شیڈولڈ کاسٹ فیڈریشن گروپ کے اتحاد میں مرکزی کردار ادا کیا تھا۔ حسین شہید سہروردی کی وزارتِ اعلیٰ کے قیام میں اس گروپ کا بہت اہم کردار تھا۔      مشرقی بنگال کے دو اہم اضلاع سلہٹ اور چٹاگانگ  میں دلت ہندو کثیر تعداد میں آباد تھے۔ قیامِ پاکستان کے وقت ہونے والے ریفرنڈم میں جوگندر ناتھ منڈل کی کوششوں سے ان دلت ہندوؤں  نے پاکستان کے حق میں فیصلہ دیا اور یہ اضلاع مشرقی پاکستان کا حصہ بنے۔

قائدِ اعظم کی قیادت پہ فخر کرنے والا ان کا یہ قابلِ اعتماد  سپاہی قیامِ پاکستان کے بعد کچھ ہی عرصے میں یہاں کے نظامِ حکومت سے دلبرداشتہ ہونا شروع ہوگیا تھا۔ 1949ء میں منظور ہونے والی قراردادِ مقاصد نے کئی ہندو اراکینِ اسمبلی کو اپنی رکنیت سے استعفیٰ دینے پر مجبور کردیا ۔  جوگندر ناتھ منڈل نے قراردادِ مقاصد کو اسمبلی میں کی جانے والی قائدِ اعظم  کی تقریر جو 11 اگست 1947ء کو کی گئی تھی، اس سے انحراف قرارد دیا اور شدید احتجاج کیا۔ وہ ناراض ہوکر مشرقی پاکستان چلے گئے۔ 1950ء میں  مشرقی پاکستان میں ہونے والے فسادات میں ہندوؤں کی ایک بہت بڑی تعداد کا قتلِ عام ہوا اور ہندوؤں کی ایک کثیر تعداد مشرقی بنگال سے مغربی بنگال کی طرف ہجرت کرگئی۔ خود جوگندر ناتھ منڈل کو اپنی جان بچا کر وہاں سے فرار ہونا پڑا۔ وہ کراچی آئے اور یہاں سے کلکتہ چلے گئے۔ قانون اور بلدیات کی وزارت رکھنے والے جوگندر ناتھ منڈل نے بھارت میں مستقل سکونت اختیار کرتے ہوئے وہیں سے اپنا استعفیٰ وزیرِ اعظم لیاقت علی خان کو بھجوا دیا۔  اس استعفیٰ کا اردو اور انگریزی متن  پی ڈی ایف فائل کی شکل میں دئے ہوئے لنک پہ دستیاب ہے۔  اس کے علاوہ  اردو ترجمہ پیش کرنے والے جناب عامر حسینی صاحب کا ایک تفصیلی تجزیہ  و تبصرہ بھی پی ڈی ایف فائل کا حصہ ہے جس کے تمام مندرجات سے ضروری نہیں کہ میرا بھی اتفاق ہو۔

 

 


FB Comments:
Leave Your Facebook Comments Here

جواب دیں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے