کیا تاریخی، سیاسی و قانونی اعتبار سے گلگت و بلتستان کے علاقہ جات ریاست جموں و کشمیر کا حصہ ہیں؟
دستاویزات کی روشنی میں گلگت بلتستان کی قانونی و تاریخی حیثیت کا جائزہ لینے کی ضرورت یوں پیش آئی کہ یہ سوال نہ صرف جموں و کشمیر یا گلگت بلتستان میں شدو مد سے اٹھتا ہے، بلکہ بھارتی و پاکستانی مؤرخین کے مضامین کے علاوہ ہم نے اس کی گونج حالیہ دنوں میں برطانوی پارلیمنٹ تک سنی ہے کہ کیا تاریخی، سیاسی و قانونی اعتبار سے گلگت بلتستان کا علاقہ ریاست جموں و کشمیر کا حصہ ہے یا نہیں۔ زیرِ نظر مضمون میں کچھ تاریخی حوالہ جات و دستاویزات کی مدد سے ہم اس نتیجے پہ پہنچنے کی کوشش کریں گے کہ ڈوگرہ دور سے پہلے کشمیری علاقہ جات کی جغرافیائی حیثیت تاریخی اعتبار سے کیا رہی ہے، گلگت ،بلتستان اور لداخ کے باشندوں کے ساتھ کشمیر کے باشندوں کا میل ملاپ، تہذیب و ثقافت، زبان اور مذہب کا کیا اشتراک رہاہے۔ ہم جاننے کی کوشش کریں گے کہ 1846ء میں قائم ہونے والی ڈوگرہ ریاست کی جغرافیائی حدود کہاں تک تھیں، بعد ازاں ریاستِ کشمیر کے حکمرانوں نے اپنی حدود میں کس طرح توسیع کی اور اس میں حکومتِ برطانیہ کا کیا کردار تھا۔ اس مضمون میں ہم یہ بھی سمجھنے کی کوشش کریں گے کہ خودمختار کہلانے والی ڈوگرہ ریاست درحقیقت کتنی خودمختار تھی۔ ایک اہم سوال ہمارے سامنے یہ بھی ہے کہ 1947ء میں گلگت ایجنسی کی لیز ختم ہونے پہ ایجنسی کے تمام علاقہ جات کو ڈوگرہ ریاست کے حوالے کرنا کس حد تک جائز اقدام تھا۔
پہلےہم مختصراً کشمیر و گلگت بلتستان کی قدیم تاریخ، مغلیہ دور و افغان دور، سکھوں کی حکمرانی اور ڈوگرہ راج کی شروعات تک کا جائزہ لیں گے۔ بعد ازاں تقسیمِ ہند کے بعد پیش آنے والے واقعات کو زیرِ بحث لاتے ہوئے اس بات کا تعین کرنے کی کوشش کریں گے کہ گلگت و بلتستان کے علاقہ جات سیاسی و قانونی اعتبار سے ریاست جموں و کشمیر کا حصہ ہیں یا نہیں۔ منسلکہ پی ڈی ایف فائل میں اس مضمون کی تفصیلات کے ساتھ آپ کئی تاریخی دستاویزات بھی ملاحظہ کریں گے جن کی مدد سے حقائق تک پہنچنے کی کوشش کی گئی ہے۔
تاریخی حوالہ جات و دستاویزات
چند اہم دستاویزات کا ذکر جو اس مضمون کے ساتھ پی۔ڈی۔ایف فائل میں نتھی کی گئی ہیں،
- مغلیہ دور میں کشمیر کی علاقائی حدود کا نقشہ
- ڈوگرہ دور میں توسیع پانے والی ریاست کا جغرافیہ
- رنجیت سنگھ کی طرف سے گلاب سنگھ کو دی جانے والی سند
- 1846ء کے معاہدہِ لاہور کی تفصیلات
- 1846ء کے معاہدہِ امرتسر کی تفصیلات
- لارڈ ہارڈنگ کا لارڈ ایلن برو کے نام مکتوب جس نے معاہدہِ امرتسر کی راہ ہموار کی
- گلاب سنگھ کو بھیجے جانےوالے سر ہنری لارنس کے مکتوبات
- لاہور اور کشمیر دربار کے درمیان طئے پانے والا معاہدہ 1847ء
- ریاست ہنزہ و ریاست نگر کے ساتھ کشمیر دربار کے معاہدے
- گلگت ایجنسی کے قیام کے وقت حکومتِ ہند کے سیکریٹری خارجہ کی طرف سے بڈلپ کو ملنے والی ہدایات، نیز مہاراجہ کی طرف سے اپنی وزارت کو جاری کی جانے والی ہدایات
- سر ہنری مورتمر ڈیورنڈ (Sir Henry Mortimer Durand) کی سربراہی میں بننے والے باؤنڈری کمیشن کی تفصیلات
- برٹش ریزیڈنٹ سر ٹالبوٹ کے نام خارجہ امور کے خط نمبر 1800، مؤرخہ 24 جولائی 1901ء کا تذکرہ جس میں قرار دیا گیا کہ کشمیر دربار کو گلگت کے اندرونی معاملات میں مداخلت کا حق نہیں ہے۔
- ملکہ برطانیہ کا اعلانِ نامہ 1858ء
- پاکستان سے الحاق کیلئے یاسین اور پنیال کے گورنرز کے مکتوبات
- پاکستان سے الحاق کیلئے میر آف ہنزہ اور والئی نگر کے مکتوبات
مضمون کی تفصیلات اور دستاویزات کیلئے PDF File-Download / پی-ڈی-ایف فائل ڈاؤنلوڈ کریں
یہ بھی پڑھیں: جوگندرناتھ منڈل کااستعفیٰ، اسباب و عوامل