وقت / خان نوازش علی

وقت

۱

وقت کی کہنہ روایات و حکایات ہیں کیا
فلسفہ کہتا ہے کیا، علمی روایات ہیں کیا
وقت ازلی ہے کہ، حادث یہ سماوات ہیں کیا
رازِ کن کیاہے، نباتات و جمادات ہیں کیا
آیئے غور کریں سرِ حقیقت کیا ہے
فکرِ انسان میں ان چیزوں کی قیمت کیا ہے
۲
وقت قوسین کا خم، کارگہہ عشوہ فروش
راز تخلیق کا سر نامہ و آوازِ سروش
وقت محراب تفکر تو کبھی جان خروش
ہے کبھی شعلہ لرزندہ، کبھی شمع خموش
وقت ہی شاہدِ کن، رازِ مشیت کا امیں
اس کے پردوں میں نہاں، سرِ حقیقت کی جبیں
۳
وقت میں سرِ نہاں، خانۂ گلشنِ راز
اس کے پردے میں ہی مستور سماوات کے راز
اس کے غواص فقط اورفقط اہلِ نیاز
جن پہ کھلتے ہیں سبھی پیچ و خمِ زلف دراز
وجہ تخلیق کو پاجاتے ہیں جب اہلِ یقیں
جھک کے آداب بجا لاتے ہیں سب عرش مکیں
۴
وقت میں گردشِ پیہم ہے یہ دو لابی ہے
مجھ کو تقویم سحرِ شام گراں خوابی ہے
تجھ کو یہ قرص قمر وجہ جہاں تابی ہے
یہ حقیقت میں فقط طفل کی مہتابی ہے
دامنِ وقت میں پرزے ہیں گریبانوں کے
اس کے کِیسے میں کئی ٹکڑے ہیں پیمانوں کے

۵
وقت ہے ہر انتہا و ابتدا سے بے نیاز
روز و شب کا سلسلہ ہے صرف اظہار مجاز
یہ سمجھنے کو ضروری ہے بہت فکر دراز
ہاں مگر اہلِ صفا پر منکشف ہیں اس کے راز
دعوتِ غورو تدبر دے رہی ہے کائنات
سلسلہ پروین و انجم کا ہو یا موت و حیات
۶
اس کی خاموشی ٔ بے نام میں مطرب کی نوا
اس کے سناٹوں میں پوشیدہ ہیں صد بیم و رجا
گردشِ شام و سحر اس کی فقط ایک ادا
ہیں طلسماتِ نظر، شام و سحر آب و ہوا
رخشِ ایام فقط عسرتِ بینائی ہے
وقت سیماب نہیں قصرِ شکیبائی ہے

۷
اس کے جوشندہ ہواؤں میں بھی روشن ہیں چراغ
واژگوں جام رہیں یا کہ شکستہ ہوں ایاغ
اس کو تسکین و سکوں کا نہیں ہوتا ہے دماغ
چاہے سرسبز رہے، چاہے خزاں خوردہ ہو باغ
اس کے پردوں میں نہاں ہوتی ہے تقدیرِ امم
وقت کرلیتا ہے نابود کے اسباب بہم
۸
وقت ہامان ہے، نمرود ہے، چنگیز بھی ہے
قہر بردوش بھی ہے، گاہِ طرب خیز بھی ہے
آتشِ شوق بھی ہے اور کم آمیز بھی ہے
تلخیٔ یوم کہیں چشم ِفسوں خیز بھی ہے
اس کی گردش سے جنم لیتے ہیں مردانِ جلیل
مطلعِ نورِ امامت ہو کہ وہ پسرِ خلیل

۹

وقت کے ہاتھ میں تقدیرِ بشر ہوتی ہے

اس کی کروٹ سے ہی قوموں کی سحر ہوتی ہے

اس میں پیشانیِ ارباب ہنر ہوتی ہے

نور پوشیدہ ہو جس میں ، وہ فجر ہوتی ہے

صاحب عصر ہی پاتا ہے امامت کا مقام

وہ شہنشاہِ زماں، وقت ہوا جس کا غلام

 

(خان نوازش علی)

یہ بھی پڑھیں،

ہزار سادہ سہی داستانِ آل خلیل

0 thoughts on “وقت / خان نوازش علی

جواب دیں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے