کامریڈ حسن ناصر شہید

کیا حسن ناصر نے خودکشی کی تھی؟

اخبارات میں خبر شائع کرائی گئی کہ حسن ناصر نےلاہور میں جیل کے اندر خودکشی کرلی ہے۔ حسن ناصر کے جاننے والوں نے اس خبر پر کبھی یقین نہیں کیا۔ میجر اسحاق کی درخواست پر عدالتی مداخلت کے نتیجے میں ان کی قبر کو کھولا گیا۔ حیدرآباد دکن (انڈیا) سے آئی ان کی والدہ نے لاش کو پہچاننے سے انکار کردیا۔ اگست 1928ء میں پیدا ہونے والے حسن ناصر پہلے ہندوستان اور بعد از قیامِ پاکستان اس مملکت کے ترقی پسند رہنماؤں میں شامل تھے۔ انہیں مختلف مواقعوں پر قید و بند اور جلاوطنی بھگتی پڑی اور بالآخر 13 نومبر 1960ء کو انہیں ایوب خان کی حکومت نے لاہور قلعہ کے بدنامِ زمانہ ٹارچر سیل میں مبینہ طور پر تشدد کرکے شہید کردیا۔

بی بی سی اردو ڈاٹ کام میں 13 نومبر 2020ء کو ریاض سہیل کے ایک کالم کے مطابق ” حسن ناصر کے والد سید علمبردار حیدرآباد دکن کے صدر مہاراجہ سرکشن پرشاد بہادر (جو خود ایک شاعر اور علامہ اقبال کے دوست بھی تھے) کے پرائیوٹ سیکریٹری تھے اور ان کے بعد کی حکومتوں میں بھی پرائیوٹ سیکریٹری کے عہدے پر فائز رہے۔“
”حسن کی والدہ زہرہ علمبردار آل انڈیا مسلم لیگ کے بانی اور سر سید احمد خان کے ساتھی سید مہدی علی المعروف نواب محسن الملک کی صاحبزادی تھیں۔ ان کے والد انسپیکٹر جنرل آف ریونیو سمیت حیدرآباد ریاست میں کئی عہدوں پر تعینات رہے۔“

کل انور احسن صدیقی کی آپ بیتی”دل پرخوں کی اک گلابی سے“ احباب کے ساتھ شیئر کی تھی۔ کتاب میں حسن ناصر سے متعلق کچھ صفحات آپ کی خدمت میں پیش کررہا ہوں۔

دل پرخوں کی اک گلابی سے

دل پرخوں کی اک گلابی سے

دل پرخوں کی اک گلابی سے

دل پرخوں کی اک گلابی سے

انور احسن صدیقی کی آپ بیتی”دل پرخوں کی اک گلابی سے“

انور احسن صدیقی کی آپ بیتی”دل پرخوں کی اک گلابی سے“

انور احسن صدیقی کی آپ بیتی”دل پرخوں کی اک گلابی سے“

یہ بھی پڑھیں:

رقصِِ مرگ ۔ ”المیۂ مشرقی پاکستان“ کا ایک باب

جواب دیں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے