نعت
آیات نشیمن ہیں جناب عرش مکیں ہیں
کرسی بھی تری آپ شہنشاہ زمیں ہیں
ہر منزل آفاق پہ چھائی ہے تری ذات
صد سلسلہ ٔ کون و مکاں زیرنگیں ہیں
اسلاف ہیں سر حلقۂ اشراف دو عالم
اخلاف بھی تقدیس کی آیاتِ مبیں ہیں
والیل کے سائے بھی تیری زلف کا پرتو
والشمس و فجر ختمِ رسل ، تیری جبیں ہیں
اک عیسیٰ و داؤد پہ موقوف نہیں ہے
اس تاج ِ نبوت میں کئی دُرثمیں ہیں
قرآن ِمکرم ہے تری نطق کا مظہر
ایقان کا در مہبط جبریلِ امیں ہیں
بخشی ہے ولا تیری نوازش کو خدا نے
قرطاس و قلم تیری عنایت کے رہیں ہیں
(نوازش علی خاں)